نائنتھ اگست 2024 برازیل کی ایک لوکل ایئر لائن وہ پاس لنہاس کی فلائٹڈ2283 کو مختلف ویڈیوز میں اسمان سے بھیانک انداز میں گرتے ہوئے دیکھا گیا اے ٹی ار 72 نامی یہ جہاز ایک برازیلین پیسنجر ایئر کرافٹ تھا جو گیس کا ویل سے ساؤ پاؤ کی جانب جا رہا تھا لیکن لینڈنگ سے صرف چند منٹ پہلے ہی یہ حادثے کا شکار ہو گیا جس میں 57 پیسنجرز اور چار گرو ممبرز کی جان چلی گئی یہ نہ صرف 21 کے بعد برازیل کا پہلا خطرناک کریش تھا بلکہ برازیل کی ایوی ایشن ہسٹری میں بھی اس کو گھاتر مانا جا رہا ہے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاز فری فال کرتا ہوا کسی کٹی ہوئی پتنگ کی طرح اسمان سے گر رہا ہے ویڈیو ریلیز ہونے کے بعد ایوییشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والوں کے بیچ خوف کی ایک لہر دوڑ چکی ہے کیونکہ چاہے کوئی بھی ایئر کرافٹ ہو وہ کبھی بھی فری فال کرتا ہوا نیچے نہیں ا سکتا ہمیشہ جہاز گلائیڈ کر کے نیچے اتا ہے تو پھر اخر وجہ کیا بنے اس بارے میں تو اتھارٹیز کی جانب سے انویسٹیگیشن لانچ کر دی گئی ہے لیکن کریش سے چند منٹ پہلے ایسا کیا ہوا جو شاید اس حادثے کی فجا ہو سکتی ہے ناظرین وہ پاس لنہاس برازیل کی ایک لوکل ایئر لائن ہے جو زیادہ تر ڈومیسٹک ٹیسٹینیشنز کو کور کرتی ہے ان کے پاس اٹھ اے ٹی ار 7200 ایئرکرافٹس ہیں جن میں سے ایک نائنتھ اگست کو کریش ہو گیا اے ٹی ار 72 میں دو ٹربو پراپ انجنز پائے جاتے ہیں اور اس کے نام میں نمبر 72 اس کی سیٹنگ کیپیسٹی کو ظاہر کرتا ہے اس کو فرانس اور اٹلی میں ایئر کرافٹ مینوفیکچرر اے ٹی ار کی جانب سے بنایا گیا جبکہ اس کمپنی میں ایر بس کا بھی 50 پرسنٹ شیر ہے جو اپنی ٹیکنالوجی کو اے ٹی ار کے ساتھ شیئر کرتا ہے سلائیڈ ڈبل ٹو83 کا اے ٹی ار 72 500 14 سال پرانا تھا جس کو 2022 میں وہ پاس لنہاس نے انڈونیشیا کی پہلی ٹا ایئر سروس سے خریدا تھا جیسا کہ پہلے بھی میں نے بتایا کہ یہ ایئر لائن زیادہ تر صرف لوکل ڈیسٹینیشنز پر ہی اپریٹ کرتی ہے سلائیڈ ڈیٹا ریکارڈ کے مطابق نائنتھ اگست 202 صبح نو بج کر چھ منٹوں پر یہ ساؤ پھولوں سے ٹیک اف ہوئی اور اس کی منزل 700 کلومیٹرز ویسٹ میں گیس کا ویل تک تھی اس کا یہ ڈرپ تو بالکل ٹھیک ٹھاک گزر گیا اس نے دو گھنٹے 11 منٹوں کے بعد صبح 11 بج کر 17 منٹوں پر گیسکول میں خیر خیریت سے لینڈ کر لیا سلائیڈ الریڈی اپنے شیڈیولڈ ٹائم کے حساب سے لیٹ تھی اور اس کو گیسکول سے پیسنجرز لوٹ کر کے واپس ساؤ باؤلوں بھی جانا تھا اسی وجہ سے انلوڈنگ کے بعد جلدی جلدی صاف صفائی کا کام ہوا اور لیک 41 منٹس کے بعد اس نے کیسکول سے واپس ساؤ پاؤلو جانے کے لیے ٹیک اف کیا جہاز میں ٹوٹل 57 پیسنجرز اور پائلٹ سمیت چار گرو ممبرز موجود تھے 61 سالہ امبیڈو ڈی کمپوز فلائٹ کیپٹن تھے 35 سالہ ٹیلینوز اینڈ کلاس فرسٹ افیسر اور دو فیمیل کیبن گرو بھی موجود تھی ٹیک اف سے لے کر گریش تک کیا کچھ ہوا ریڈار کی اسکرین پر کیا کچھ دکھتا رہا یہ سب کچھ اپ بھی دیکھ سکتے ہیں 1158 اے ایم لوکل ٹائم پہ فلائٹ ڈبل ٹو83 نے ڈیسکیبل سے ڈیک اف کرتے ہی لیفٹ ڈن لیا اور 17 فیٹس کا ایلٹیٹیوڈ مینٹین کرنے لگی جس کو کروزنگ ایلٹیٹیوڈ بھی کہتے ہیں 12 بج کر 21 منٹوں پہ ٹیک اف سے 23 منٹوں کے بعد 17 فیٹس کا ایلٹیٹیوڈ مینٹین کر لیا گیا گیسکول سے ساؤ پولو اگر سیدھا جایا جائے تو بیچ میں کافی بڑا پہاڑی سلسلہ اتا ہے جس کو اوائڈ کرنے کے لیے تمام جہاز یا تو ایسٹ میں پیسیفک اوشن کے اوپر سے جاتے ہیں یا پھر ویسٹ میں پلین لینڈ کے اوپر سے ہو کر گزرتے ہیں سلائیڈ ڈبلٹ83 نے بھی اس ماؤنٹین رینج کو بائی پاس کرنے کے لیے ہلکا سا لیفٹ ٹن لیا اور پھر سیدھا ساؤ پولوں کی طرف جانے لگی ریڈار کے مطابق پہلا ڈیڑھ گھنٹہ بالکل نارمل انداز میں گزرا جس میں جہاز کا ایلٹیٹیوڈ 17 فیٹس کے اس پاس ہی تھا اور گراؤنڈ سپیڈ 460 کلومیٹرز پر ار ایک بج کر سات منٹوں پر فلائٹ ڈبل ٹو83 نے ایک شاپ لیفٹ ڈان لیا اور اپنی ڈائریکشن کیمپیناز شہر کی طرف کر لی جہاں سے اپروچ بنا کر اس کو سو پولو ایئرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا ایک بج کر 20 منٹوں میں جب وہ کیمپیناز کے ساؤتھ میں ابادی کے اوپر موجود تھا تب پہلی بار اس کی گراؤنڈ اسپیڈ کم ہوئی جو پہلے 4 س کلومیٹرز پر ار کی سپیڈ سے اگے بڑھ رہا تھا اچانک وہ اسپیڈ 159 کلومیٹرز پر ار ہو گئی اس کا ریزن کیا تھا یہ تو ابھی تک پتہ نہیں چلا لیکن اگلے ہی منٹ ایک بج کر 21 منٹوں اور دو سیکنڈز پر پائلٹ نے اپنی گراؤنڈ اسپیڈ کو واپس 400 کلومیٹرز پر ار تک مینٹین کر لیا اس وقت تک پائلٹ نے کسی قسم کی کوئی انفارمیشن اے ٹی سی کو نہیں دی یہ وہ پوائنٹ تھا جہاں سے جہاز کی ڈائریکشن ساؤ پولو ایئرپورٹ کی طرف کرنی تھی اور ریڈار میں ہم دیکھ بھی سکتے ہیں کہ پائلٹ نے جہاز کو رائٹ ٹرن کروانا شروع کر دیا لیکن صرف 13 سیکنڈز کے بعد ایک بچ کر 21 منٹ اور 15 سیکنڈز پر جب وہ ڈن کر ہی رہا تھا کہ اچانک پہلے گراؤنڈ اسپیڈ کم ہوئی اور اس کے ساتھ ہی ورٹیکل اسپیڈ یعنی جس اسپیڈ سے جہاز نیچے یا اوپر جاتا ہے وہ کم ہونے لگی ریڈار میں دیکھا گیا کہ 17 فیٹس پہ اڑنے والا جہاز 13 ہزار فیٹس پر منٹ کی سپیڈ سے نیچے انے لگا وہ بھی گول گھومتا ہوا اور اس دوران اس کی گراؤنڈ اسپیڈ یعنی اگے بڑھنے والی سپیڈ 400 سے کم ہو کر رہ گئی اس پورے پروسیس میں صرف ایک منٹ اور 14 سیکنڈز ہی لگے یعنی اتنے کم وقت میں جہاز 17 ہزار فیٹ سے سیدھا زمین پہ ا گرا اس دوران جہاز 180 فیٹس پر سیکنڈ کی سپیڈ سے نیچے ا رہا تھا اور پائلٹس کے پاس شاید اتنا وقت نہیں تھا کہ وہ اے ٹی سی کو بھی اپنی سچویشن کے بارے میں اگاہ کر سکیں جس جگہ پہ فلائٹ کی ورٹیکل اسپیڈ کم ہونا شروع ہوئی اور جس جگہ اس نے کریش کیا اس کے بیچ صرف 1.3 کلومیٹرز کا ہی فاصلہ ہے اس اچانک گرنے کے پیچھے کی اصل وجہ کیا تھی یہ تو انویسٹیگیشن کے بعد معلوم پڑے گا لیکن ابھی تک جو معلومات موجود ہیں اس کے حساب سے جس ایریا میں کریش ہوا وہاں 12 ہزار سے 21 ہزار فیٹس کے ایلٹیٹیوڈ پر پہلے سے برف جمنے کی انفارمیشن تمام پائلٹس کو دی گئی تھی جس کو سگمنٹ ایڈوائزری یعنی سگنیفیکنٹ میٹرولاجیکل انفارمیشن بھی کہا جاتا ہے اگر جہاز کے ونگز پر برف جمنا شروع ہو جائے تو یہ کافی خطرے کی بات ہوتی ہے کیونکہ برف کی وجہ سے جہاز کی ایرو ڈائنمکس بدل جاتی ہے اور ہوا جو اس کو لفٹ دیتی ہے وہ لفٹ اب کم ہو جاتی ہے برف جمنے کی وجہ سے دوسرا مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ونگز ریڈرز ایلورانز اور ایلیویٹرز جو کہ ایئر کرافٹ کے موونگ پارٹس ہوتے ہیں ان کے بیچ برف پھنس جاتی ہے اور وہ علم نہیں سکتے یعنی پائلٹ کے انپٹ دینے کے باوجود جہاز رائٹ یا لیفٹ نہیں ہو پائے گا اس چیز سے بچنے کے لیے اکثر ماڈرن ایئر کرافٹس میں تو اٹومیٹک ہیٹنگ سسٹم ہوتا ہے جو اہم حصوں پر برف جملے ہی نہیں دیتا کچھ ایئر کرافٹس ایسے ہوتے ہیں جن پر فلائٹ سے پہلے ایک خاص کیمیکل کا اسپرے کیا جاتا ہے جس سے برف جم نہیں پاتی اے ٹی ار 72 500 میں مختلف قسم کے ڈی ائسنگ سسٹمز انسٹال ہیں اس کے ونگز پر نمٹک ڈی ائی سنگھ بوٹس لگے ہیں جو وقفے وقفے سے برف کو ہٹاتے رہتے ہیں اسی طرح اس کے پروپیلرز ول شیلڈ اور انجن میں بھی ڈی ائسنگ سسٹمز انسٹالڈ ہیں اور اس سب کے باوجود اگر پہلے سے برف کی فورکاسٹ ہو تو پائلٹ کوشش کر کے اس ایلٹیٹیوڈ پہ یا اس جگہ کو اوائڈ کرتے ہیں جہاں برف جمنے کا اندیشہ ہو کریش کے بعد فلائٹ ڈبلٹ83 کا بلیک باکس ریکور کر لیا گیا ہے اور امید ہے کہ انے والے مہینوں میں اس کریش کی اصل وجہ کھل کر سامنے ا جائے گی لیکن فی الحال یہ ایک مسٹری ہی بنی ہوئی ہے کہ اخر 17 ہزار فیٹ سے جہاز سیدھا نیچے کیسے اگیا

کمنٹ سکشن میں اپنے خیالات کا اظہار ضرور کریں۔

Categories: Trending

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *